Friday, February 28, 2020

یاد رکھنے کی بات۔۔۔

زندگی میں تعلق ہوتا ہے

تعلق میں زندگی نہیں ہوتی

کچھ لوگ غلطی سے تعلق کو زندگی سمجھ بیٹھتے ہیں
تعلق ٹوٹنے پر، خود بھی ٹوٹ جاتے ہیں

اسی طرح

زندگی میں محبت ہوتی ہے

محبت میں زندگی نہیں ہوتی

زندگی میں درد ہوتا ہے

دردمیں زندگی نہیں ہوتی

کچھ بھی ختم ہونے سے زندگی ختم نہیں ہوتی 

Monday, February 24, 2020

ہاں مجھے وہ یاد آتاہے

ہاں مجھے تم یاد آتے ہو
جب میں لوگوں کی بھیڑ میں بھی اکیلی ہو
جب مجھے لوگوں کے مقروہ چہروں سے ڈر لگے
جب مجھے کسی کی ضرورت ہو
ہاں مجھے تم یاد آتے ہو
جب میں کوشش کر کے تھک جاتی ہو
جب مجھے کوئی سمجھانے کے بعد بھی نہیں سمجھتا
جب میں بیزار ہوجاتی ہو 
ہاں مجھے تم یاد آتے ہو
جب مجھے کسی کو مدد کے لیۓ پکارنا ہو
جب میں ہمت ہار بیٹھو
جب میں لڑکھڑا جاؤں
ہاں مجھے تم ہمشہ یاد آتے ہو!

ایک عام سی لڑکی

ایک عام سی لڑکی 
میں ہر لڑکی کی طرح ایک عام سی لڑکی ہوں جس کے کچھ عام سے خواب ہیں۔ میں نہ ہی پڑھنے میں بہت زیادہ اچھی ہوں اور نہ کسی اور چیز میں بہترین ہوں۔ 
جب میں اسکول کالج میں تھی تو مجھے لگتا تھا کہ میں ہر چیز میں اچھی ہوں لیکن جب میں یونیورسٹی میں آئی اور مجھے بہت سے ایسے لوگوں سے ملنا پڑا جو مجھ سے بہت بہتر میرا مطلب ہر چیز میں پرفیکٹ ہیں تب مجھے جتنی احساس کمتری ہوئی وہ بیان سے باہر ہے۔
پھر مجھے پتہ چلا کہ میں کتنی عام ہوں۔ مجھے ایسا محسوس ہونے لگا جیسے مجھ میں کوئی خصوصیات نہیں اور نہ ہی کوئی انفرادیت ہے لیکن کہتے ہیں نا کہ آپکی زندگی میں کوئی نہ کوئی ایسا شخص ہوتا ہے جس کے لئے آپ خاص ہوتے ہیں، جس کے لئے آپ بہترین (Best) ہوتے ہیں۔ اب آپ لوگ بلکل نہیں سوچیے گا کہ چونکہ میں لڑکی ہوں تو میری زندگی میں وہ شخص کوئی لڑکا ہوگا 😂
بلکہ میری زندگی میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو مجھے خاص سمجھتے ہیں جن کو لگتا ہے کہ میں ایک عام لڑکی نہیں بلکہ خاص ہوں اور ان لوگوں میں سرفہرست میری بہن ہے جو مجھے ہمیشہ خاص کہتی ہے، جو ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتی ہے اور جو ہمیشہ میری ہمت بڑھاتی ہے۔ایک بار میری بہن نے مجھے کہا تھا کہ:
"چاہے تمھاری کلاس میں تمھارے سب سے زیادہ مارکس نہ آئے اور چاہے کسی ٹیچر کو تمھارا نام نہ یاد ہو لیکن تم پھر بھی بیسٹ (Best) ہو۔"
اور مجھے لگتا ہے کہ جب جب میں احساس کمتری کا شکار ہونے لگو گی یہ الفاظ میری ہمت بڑھائے گے، میری بہن میری ہمت بڑھائے گی۔

بے قدری

بے قدری
ہم انسان کتنے نا شکرے ہوتے ہیں ہمیں ہمیشہ وہی چیز چاہیے ہوتی ہے جو ہمیں ہمارے ہی بھلے  کے لئے نہ ہو۔ پھر انسان اللہ سے ضد بندھ کر بیٹھ جاتا ہے، نا شکری شروع کردیتا ہے۔
میں یہ نہیں کہوں گی کہ میں بہت شکر گزار ہوں یا میں کبھی اللہ سے شکایت نہیں کرتی لیکن اللہ سے شکایت کرنا اور نا فرمانی کرنا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
میری ایک بہت اچھی دوست ہے جوہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتی ہے اور جو ہمیشہ مجھے ہمت دلاتی ہے ۔ وہ میری زندگی کی دوسری لڑکی ہے جس سے میں نہ صرف متاثر ہوئی بلکہ وہ میرے لئے ایک   انسپریشن (Inspiration)ہے لیکن بعض دفعہ وہ ایسی باتیں کرجاتی ہے کہ میں بس حیرت سے اس کامنہ تکتے رہ جاتی ہوں۔ابھی پچھلے دنوں کسی بات پر اس کاموڈ کافی خراب تھا اور اسی غصہ اورمایوسی میں وہ کہنے لگی کہ میری قسمت ہی خراب ہے ہمیشہ کچھ اچھا ہوتے ہوتے رہ جاتا ہے جس پر مجھے انتہائی دکھ کے ساتھ غصہ بھی آیا لیکن میں نے اس کو بہت پیار اور صبر سے سمجھایا اور اس کے گھر والوں نے بھی جس کے بعد وہ سمجھ گئی لیکن میں یہ سوچنے لگی کہ ہم انسان آخر کیوں ایسے ہوتے ہیں آخر کیوں ہم ذرا سی دنیاوی چیز نہ ملنے پر اللہ سے سوال کرنے لگ جاتے ہیں۔ ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ہم کس حق سے اپنے رب سے سوال کر رہے ہیں کیا ہم اتنے نیک اور پرہیز گار ہیں یا ہم نے کچھ نمازیں پڑھ کر اپنے رب پر احسان کیا کہ ہم اس سے سوال کریں۔
میں یہ نہیں کہتی کہ آپ اللہ سے بات نہ کریں، شکایت نہ کرے یا اس کے سامنے فریاد نہ کریں بلکہ بس اس سے ناشکری نہ کرے ۔ میں جانتی ہوں کچھ چیزوں کے لئے صبر کرنا بہت مشکل ہے بلکہ آپ تو یہ سوچتے ہونگے کہ آپ کے لئے ناممکن ہو لیکن ہوسکتا ہو وہ چیز، وہ نوکری، وہ شخص آپ کے لئے بہتر تو ہو لیکن اللہ آپ کے لئے بہترین منتخب کرچکاہو۔
کسی بھی چیز کے بارے میں پہلے سے منفی سوچنے سے اچھا ہے کہ آپ کچھ وقت دیں اس  چیزکو ہوسکتا ہے آپ کے لئے کوئی نیا سپرائس آپ کا انتظار کر رہا ہوں۔ویسے یہاں میں ایک اور بہت مزے کی بات بتانا چاہوں گی جو میری ہی ہے تو ہوا کچھ ایسا کہ ابھی کچھ ہفتے ہی ہوئے تھے ہمارا ماسٹرز ختم ہوئے تو ہم دوستوں نے سوچا کہ کہیں نوکری کے لئے کوشش کرتے ہیں ۔ میری دو کافی اچھی دوستیں ہیں تو ہم ساتھ ہی اپنی سی وی ہر جگہ دے رہے تھی اب ہوا کچھ یوں کہ میری دوستوں کے پاس انٹرویو کی کال آگئی اور میرے پاس ایک میسج تک نہ آیا یہ سوچ سوچ کر مجھے اتنا برا لگ رہا کہ کیا میں اس قابل بھی نہیں ۔میری دوستوں نے کافی سمجھایا مجھے اور پھر میں اکیلی چھت پر کھڑی اللہ سے بات کر رہی تھی(سب سے اچھا طریقہ خود کو اچھا محسوس کروانے کا) تو ایک دم سے میرے ذہن میں آیا کہ  کیوں نہ اپنی سی وی کھول کر دیکھوں اور پھر مجھے پتہ چلا کہ لوں بھئی میں نے تو اپنا فون نمبر ہی غلط ڈالا ہوا ہے۔
اسکے  بعد جو مجھے اپنی بہن سے ناشکری کے طعنے سننے کو ملے وہ تو الگ ہیں لیکن اپنی دوستوں سے بھی کافی لعن تعن ملی۔ اس لئے ضروری نہیں کہ آپ کی زندگی میں جو کچھ غلط ہورہا ہے وہ آپ قسمت پر یا اللہ پر ڈال کر خود بری الزمہ ہوجائے۔آپکی زندگی میں بہت کچھ آپ کے اپنے کرتوت کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔