Wednesday, September 4, 2019

حقیقت پسندی یا منافقت

بعض اوقات حقیقت پسند ہونا بھی کتنا مشکل ہوتا ہے۔ ایک تو انسان کو خود کو نارمل ظاہر کرنا پڑتا ہے اور دوسرا چاھیں آپ کے اندر کتنا ہی بڑا طوفان آمنڈ رہا ہو لیکن دوسروں کے سامنے چہرے پر مسکراہٹ سجانی پڑتی ہے۔اور بعض اوقات آپ چاہیں کسی کو کتنا یہ جتانے کی کوشش کریں کہ آپکے دل میں کوئی ناراضگی، انکی کسی بات سے آپ کا دل نہیں دوکھا لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی وہ ناراضگی، وہ تلخ پن آپ کے لب و لہجہ میں ظاہر ہو ہی جاتا ہے_کبھی کبھی مجھے خود پر بہت غصہ آتا ہے، بہت چڑ ہوتی ہے کہ میں کیوں دوسروں کی طرح منافق نہیں ہوسکتی۔ کیوں لوگوں کے منہ پر کچھ اور، اور دل میں کچھ اور نہیں ہوسکتی۔ میں ایسا اس لئے چاہتی ہوں کہ بعض دفعہ زندگی میں یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ جیسے ہیں لوگ آپ کو قبول نہیں کر رہیں ہیں انُکو بس وہی بات آپ کے منہ سے سننی ہے جو انکے مطابق ہو۔اگر آپ کو میں سچ بتاؤں تو مجھے ایسا لگتا ہے کہ اب زیادہ تر انسان ہی اس طرح کے ہیں کہ وہ آپ کے منہ پر آپکے اور پیٹ پیچھے کسی اور کے ہوجاتے ہیں۔ آپ لوگ بلکل یہ نہ سمجھے کہ مجھےبس برے لوگ ملتے ہیں یا برے تجربات ہوتے ہیں لیکن بعض دفعہ کچھ چیزیں اتنی زیادہ قابو سے باہر ہوجاتی ہیں کہ مجھے لگتا ہے اب کچھ بھی میرے قابو میں نہ آئے گا۔
میری  ٹیچر نے بہت اچھی بات کہی تھی اور یہ بات مجھے پہلے ہی پتہ تھی لیکن ان کے کہنے سے مجھے اتنا اندازہ ہوا کہ میں ہمشہ فضول نہیں سوچتی۔ خیر میری ٹیچر نے کہا کہ ہم سب انسان ہیں تو ہر کسی کو انسان ہی سمجھا جائے کوئی فرشتہ نہیں ہوتا ۔ میں بھی ایسا سوچتی ہوں کہ کوئی فرشتہ  نہیں ہوتالیکن مجھے یہ بات بہت بری لگتی ہے کہ آخر لوگ جو ہیں وہ کیوں چھپاتے ہیں آخر کیوں فرشتے بننے کی کوشش کرتے ہیں۔پہلے وہ آپ کے ساتھ اچھا رہے کر اپنی عادت  کرواتے ہیں چائیں آپ ان کو کتنا ہی منع کرے اور پھر جو وہ ہیں وہ دیکھاتے ہیں۔ انسان بہت عجیب ہوتے  ہیں۔ 

No comments:

Post a Comment