انسان بھی کتنا عجیب ہے ہمیشہ ہی چیز سے ٹھوکر کھانے کے بعد دوبارہ ٹھوکر کھانے چلا جاتا ہے۔انسان بھی کتنا ڈھیٹ ہے خود کو چاہے جتنا حقیت پسند ظاہر کرے۔کتنا ہی یہ ظاہرکرے کہ وہ کسی سے امیدیں وابستہ نہیں کرے گا ایک بار دل ٹوٹنے، امیدیں ٹوٹنے کے بعد بھی پھر سے اسی شخص سے پہلے سے زیادہ امیدیں لگاتا ہے اور پھر ٹوٹنے کے بعد رونا دھونا مچاتا ہے۔مجھے لگتا کچھ چیزیں انسان کے ہاتھ میں ہوتی ہی نہیں جیسے کسی سے امیدیں وابستہ کرنا۔میں نے خود ایسے بہت سے لوگوں سے امیدیں لگائی جن سے مجھے لگتا تھا کہ وہ مجھے کبھی دکھ نہیں پہنچائے گے۔جن سے مجھے لگتا تھا کہ وہ میری امیدیں کبھی نہیں توڑے گے اور نہ ٹوٹنے دیں گے۔لیکن انسان بھی بس کیا مخلوق ہے۔اس کو پتہ ہے کہ کس طرح کسی انسان کو باتوں سے گھیرنا ہے۔کس طرح اپنی باتوں کا جال بیچھا کر اس میں پھاسنا ہے۔
No comments:
Post a Comment